بچوں میں آٹزم کی تشخیص عموماً دو مراحل میں سرانجام دی جاتی ہے۔ پہلے مرحلے میں، عمومی سکریننگ یا چھانٹی کی جاتی ہے تاکہ یہ طے کیا جا سکے کہ بچے میں موجود علامات آٹزم کے ہیں یا اس سے ملتے جلتےکسی اور عارضے کے۔ دوسرے مرحلے میں، آٹزم کی سطح جاننے کے لیے ایک جامع تفتیش عمل میں لائی جاتی ہے۔
پہلا مرحلہ (سکریننگ )
یہ مرحلہ اس وقت شروع ہوتا ہے جب بچے میں آٹزم کی علامات نمودار ہونا شروع ہوتی ہیں۔ عام طور پر یہ ابتدائی انتباہیں /لال فیتےبچے کے والدین یا سکول کے اساتذہ کے مشاہدے میں آتی ہیں ۔ ابتدائی میٹینگ کے دوران، ماہر اطفال دیکھے گا کہ بچہ اپنی عمر کے مطابق بنیادی مہارتیں سیکھ رہا ہے یا نہیں۔اسے نشو و نمائی یا ترقیاتی سکریننگ کہتے ہیں۔ اس عمل کے لئے کئی باقاعدہ ٹولز(آلات) موجود ہیں۔ جن میں سے کچھ ٹولز والدین سے کرنے والے سوالات پر مبنی ہیں اور کچھ ماہر اطفال کے مشاہدے کے نتیجے پر۔ اگر ماہر اطفال کو اپنے مشاہدے کے دوران بچے میں آٹزم کی علامات نظر آ ئیں تو وہ بچے کو کسی ماہرنفسیات، بچوں کی نشوونما کے مخصوص ڈاکٹر(Development pediatrician) , چائلڈ نیورولوجسٹ یا بچوں کی نشوونما اور آٹزم اسپیکٹرم کی خرابی میں مہارت رکھنے والے دوسرے ماہرین کو ریفر کریگا تاکہ وہ بچے کی اضافی اسکریننگ کر سکے۔ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ وہ بچے کو کسی اسپیچ تھراپسٹ ، اکوپیشنل یا فیزیو تھراپسٹ کے پاس لے جانے کا کہے۔
دوسرا مرحلہ (جامع تشخیص)
تشخیص کا دوسرا مرحلہ اس وقت شروع ہوتا ہے جب ماہر اطفال یا ماہر نفسیات بچے کی ابتدائی سکرینینگ کے بعد اس نتیجے پر پہنچتا ہے کہ بچے میں آٹزم کی واضح علامات موجود ہیں اور اسے آٹزم یا کسی دیگر افزائشی مسئلے کے تدارک کی غرض سے جامع جائزہ کی ضرورت ہے۔ یہ جائزہ عام طور پر ایک کثیر شعبہجاتی ٹیم کرتی ہے جس میں ایک ماہر نفسیات، ایک ماہر عصبیات، ایک نفسیاتی معالج، ایک گویائی معالج یعنی سپیچ تھراپسٹ، یا دیگر پیشہ ور افراد شامل ہو سکتے ہیں۔ کچھ سرکاری ہسپتالوں میں یہ سہولت مفت میسر ہے۔ لیکن نجی شعبے میں ماہرین چارج کرتے ہیں۔